6 مئی، 2024، 3:09 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

عراقی کردستان کے سربراہ نیچروان بارزانی کا دورہ ایران کیوں اہم ہے؟

عراقی کردستان کے سربراہ نیچروان بارزانی کا دورہ ایران کیوں اہم ہے؟

عراقی کردستان کے سربراہ کا تہران کا دورہ اسلامی جمہوریہ ایران کے عراق کے تمام نسلی اور مذہبی طبقات کے ساتھ جامع تعاون کی پالیسی کے تسلسل کو ظاہر کرتا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: عراق کے کردستان ریجن کے صدر نیچروان بارزانی کے دورہ تہران کو ایک اہم سفارتی ایونٹ کے طور پر عراق کے کرد اور عرب میڈیا میں وسیع پیمانے پر کوریج دی گئی ہے۔ ان ذرائع ابلاغ کی خبریں اور رپورٹیں بتاتی ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران عراق کے تینوں نسلی اور مذہبی طبقوں یعنی شیعوں، کردوں اور سنیوں کے ساتھ  جامع تعلقات رکھتا ہے اور وہ اس سلسلے میں ہر وقت تعاون کے لیے تیار ہے۔ 

نیچروان بارزانی نے ایسے حالات میں تہران کا سفر کیا جب عراق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور سلیمانیہ اور اربیل میں ایران کے دونوں قونصل خانوں نے گزشتہ چند مہینوں میں وسیع مشاورت کی تاکہ عراقی کردستان اور بغداد کی مرکزی حکومت کے درمیان مزید اختلافات اور غلط فہمیاں پیدا نہ ہوں۔ اور عراق کی سلامتی اور استحکام کو اس ملک کے تمام سیاسی گروہوں کی باہمی شراکت داری اور تعاون سے حل کیا جائے۔

بارزانی، ایران میں زندگی سے لے کر تہران کے ساتھ سیاسی تعامل تک

عراقی کردستان ریجن کے موجودہ صدر نیچروان بارزانی، مرحوم ادریس بارزانی کے بیٹے اور عراق کی کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما مسعود بارزانی کے بھتیجے، بہت سے کرد سیاست دانوں کی طرح طویل عرصے تک ایران میں مقیم رہے ہیں اور فارسی زبان پر عبور رکھنے کے علاوہ، وہ ثقافت کے بارے میں خاصی جانکاری رکھتے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مختلف سیاسی جہتوں سے بھی بخوبی آگاہ ہیں۔

نیچروان بارزانی نے کردستان ریجن اور بغداد کی مرکزی حکومت کے اختلافات کے حل کے لئے بارہا اسلامی جمہوریہ ایران کی مثبت کوششوں اور اثرات پرتاکید کی ہے اور واضح کیا ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے علاقائی رول کی اہمیت پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔

سیاسی تعاون اور مہم جوئی سے لے کر اقتصادی تعلقات تک

عراقی کرد جماعتوں کے بہت سے رہنما، جیسے مرحوم جلال طالبانی، عراق کے سابق صدر اور کردستان کی پیٹریاٹک یونین کے سابق رہنما، مرحوم ابراہیم احمد، پیٹریاٹک یونین کے بانیوں میں سے ایک، مسعود بارزانی، نوشیروان مصطفی، کسرت رسول، نیچروان بارزانی اور کردستان کے دیگر رہنما اور عہدیداران کے اسلامی انقلاب ایران کے ساتھ پرانے اور تاریخی تعلقات ہیں اور دفاع مقدس (ایران عراق جنگ) کے دوران ایران کے ساتھ دوطرفہ تعاون رہا۔ انہیں ہمیشہ تہران کی حمایت حاصل رہی ہے اور ہم واضح طور پر کہہ سکتے ہیں کک  اسلامی جمہوریہ ایران خطے اور دنیا کا واحد ملک ہے جو ہمیشہ مشکل اور سخت حالات میں عراقی کردوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور اس وقت لاکھوں عراقی کرد ایران کے شہروں اور دیہاتوں میں سازگار حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ 

استحکام اور سلامتی، ترقی کی کلید ہے۔

صدام کی بعثی حکومت کے خاتمے اور عراقی کردستان کی تشکیل کے بعد؛اسلامی جمہوریہ ایران نے سیاسی تعاون کے علاوہ، سائنس، تعلیم، صحت، تکنیکی انجینئرنگ کی خدمات  اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں عراق کے کردوں کی مدد اور حمایت کی ہے۔ 

پچھلی دہائی میں ایران اور کردستان ریجن کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں اتار چڑھاو کا باعث بننے والے مسائل میں سے ایک ایران اور کردستان کی سرحد پر موجود انقلاب مخالف گروہوں کی شر انگیزیاں ہیں۔  توقع ہے کہ نیچروان بارزانی کے دورہ تہران سے ایران کے ساتھ مقامی حکام اور کمانڈروں کی بات چیت کی سطح میں اضافہ ہو گا اور کردستان کے علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی۔

اگر عراق کا کردستان علاقہ، بغداد اور تہران کے باہمی تعاون اور ہم آہنگی سے، سرحدوں کی زیادہ محتاط نگرانی کرتا ہے اور ان علاقوں میں سکیورٹی استحکام لاتا ہے، تو یقینا اقتصادی تعلقات کے فروغ کے امکانات بڑھ جائیں گے اور اس سے خطے کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔

اہم سائنسی اور اقتصادی شعبوں میں تعاون 

عراقی کردستان کے عراق کے ایک حصے کے طور پر، اس وقت 4 صوبے ہیں، جن میں ترکی کی سرحد پر دہوک اور اربیل اور ایران کی سرحد پر سلیمانیہ اور حلبچہ شامل ہیں۔ گزشتہ برسوں میں بہت سے شعبوں میں اس خطے نے اپنی اہم ضروریات ایران سے حاصل کی ہیں اور خوراک، خام مال، تعمیراتی سامان اور مختلف شعبوں کی دیگر اہم ضروریات کا ایک اہم حصہ ایران سے سستی قیمت پر فراہم کیا گیا ہے۔ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ ایران سے عراق تک سامان کی منتقلی کے زمینی راستے ایران کے اندرونی علاقوں اور مغربی صوبوں میں اچھی حالت میں ہیں، لیکن عراق میں واقع حصے میں بہت سے تکنیکی مسائل ہیں، اور اگر کردستان ریجن کے حکام تکنیکی اور ٹرانزٹ مسائل کو حل کرنے پر خصوصی توجہ دیتے ہیں تو ایران سے کردستان تک تجارت، ترکی کے طویل راستے سے کہیں زیادہ آسان اور سستی ہوگی۔

ایران کے صوبے ایلام، کرمانشاہ، کردستان اور مغربی آذربائیجان، عراقی کردستان کے پڑوسی صوبوں کے طور پر، عراقی کرد طلباء کی تعلیم کے لیے آسانی سے قابل رسائی اور خصوصی یونیورسٹی کی سہولیات سے آراستہ ہیں۔ اس وقت، کردستان کے علاقے سے سینکڑوں کرد طلباء ان یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں، ثقافتی مشترکات اور فارسی زبان سے زیادہ تر عراقی کردوں کی واقفیت کے ساتھ ساتھ ایران میں سستی تعلیم کی وجہ سے، ایران اور کردستان کے درمیان سائنسی تعاون کو فروغ دیتے ہوئے اس اہم صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

ایک اور اہم شعبہ صحت اور طبی علاج اور خدمات کا شعبہ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عراق کے کردستان ریجن کے مریضوں کے ایران میں علاج، رہائش اور سفر کے اخراجات ترکی اور خلیج فارس کے عرب ممالک کے اخراجات کا نصف بھی نہیں ہیں اور وہ اعلیٰ درجے کے طبی معالجے کی معیاری خدمات نہایت کم قیمت پر حاصل کر سکتے ہیں۔

عراقی کردستان کے تاجروں کی ایران میں سرمایہ کاری کا امکان ایک اور اہم شعبہ ہے جو فریقین کے لیے دلچسپی کا باعث ہو سکتا ہے اور سرحد کے دونوں جانب کے سرمایہ کاروں کے لئے بے پناہ فائدوں کا حامل  فراہم ہو سکتا ہے۔ سرحدی منڈیوں میں سرمایہ کاروں کی موجودگی اور یہاں تک کہ مشترکہ پیداوار کے مننصوبوں پر توجہ عراقی کردستان کے لیے بہتر اقتصادی حالات اور دو طرفہ تعلقات کو اعلیٰ سطح تک پہنچا سکتی ہے۔

News ID 1923784

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha